بھارتی حملے پر نبیل ظفر کا ردعمل
اداکار نبیل ظفر نے ایک حالیہ انٹرویو میں بھارتی جارحیت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ حملہ کیا جو ہندو ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وار کرنا ہے تو دل پر یا سینے پر کرو، بھارت نے مساجد کو بھی نشانہ بنایا جو اس کے اصل عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ نبیل نے زور دے کر کہا کہ جنگ ہمیشہ انسانیت کی ہار ہوتی ہے جبکہ امن انسانیت کی جیت ہے۔
یورپ کی تاریخ اور جنگوں کا سبق
انہوں نے کہا کہ اگر ہم یورپ کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے سینکڑوں سال جنگیں لڑنے کے بعد یہ سیکھا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے کھلے دل سے تعاون کی پیشکش کی تھی، کیونکہ پاکستان خود برسوں سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سامنا کر رہا ہے۔
الیکشن قریب آتے ہی بھارت کی اشتعال انگیزی
نبیل ظفر کا کہنا تھا کہ جب بھی بھارت میں الیکشن کا وقت قریب آتا ہے، وہ اس قسم کی اشتعال انگیز حرکات شروع کر دیتا ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔
بالی ووڈ کا اثر اور پاکستانی عوام کا جذبہ
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا بالی ووڈ صرف فلموں تک محدود نہیں بلکہ ان کی سیاست، فوج اور جنگی بیانیے کا حصہ بھی ہے۔ وہ جو چاہیں من گھڑت سین بنا لیتے ہیں۔ نبیل نے مزید کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستانی عوام نے ڈنڈے لے کر سرحدوں کا دفاع کیا تھا اور آج بھی اگر بھارت نے جنگ شروع کی تو صرف افواج نہیں بلکہ 25 کروڑ پاکستانی عوام بھی فوجی بن جائیں گے۔
آرٹ کی سرحدیں اور قومی وقار
انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ آرٹ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، مگر جب بات وطن کی ہو تو پھر سرحد ضرور ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک بھارت ہماری فلموں، ڈراموں یا فنکاروں کو تسلیم نہیں کرتا تب تک ہمیں بھی ان کا مواد اپنے یہاں نہیں دکھانا چاہیے۔ جب تک دونوں ممالک کے درمیان واضح شرائط و ضوابط طے نہیں ہو جاتے، پاکستانی فنکاروں کو بھارت نہیں جانا چاہیے۔