Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsنادرا کی سنگین غلطی، زندہ صحافی وحید مراد کو مردہ قرار دے...

نادرا کی سنگین غلطی، زندہ صحافی وحید مراد کو مردہ قرار دے دیا گیا

پاکستان میں شناختی نظام کی نگرانی کرنے والے اہم ادارے نادرا کی طرف سے ایک حیران کن اور افسوسناک
غلطی سامنے آئی ہے۔ نادرا کی سنگین غلطی، زندہ صحافی وحید مراد کو مردہ قرار دے دیا گیا جو نہ صرف مکمل طور پر حیات ہیں بلکہ متحرک صحافتی فرائض بھی انجام دے رہے ہیں، کو نادرا نے سرکاری ریکارڈ میں وفات یافتہ قرار دے کر ان کا قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیا۔

وحید مراد کا کہنا ہے کہ انہیں نادرا سے ایک باقاعدہ پیغام موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ یونین کونسل کے ریکارڈ کے مطابق ان کا انتقال 2014 میں ہو چکا ہے۔ اس بنیاد پر نادرا نے ان کا شناختی کارڈ منسوخ کر دیا۔

:ان کے مطابق

مجھے یہ سن کر شدید صدمہ ہوا کہ میرے زندہ ہونے کے باوجود مجھے مردہ شمار کیا جا رہا ہے۔شناختی کارڈ کی بندش نے میرے روزمرہ کے تمام قانونی اور مالی امور کو متاثر کیا

یہ واقعہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اگر کوئی زندہ فرد یونین کونسل کے ریکارڈ میں فوت شدہ ظاہر ہو جائے، تو کیا اس کے پیچھے بدنیتی ہے یا نظامی خرابی؟ نادرا کس طرح ایسے اندراجات کی تصدیق کرتا ہے؟ ایک عام شہری اپنی شناخت کی بحالی کے لیے کن مراحل سے گزرتا ہے؟

وحید مراد کا کہنا ہے کہ وہ متعدد بار نادرا آفس گئے، درست دستاویزات فراہم کیں، مگر اب تک ان کی شناخت بحال نہیں کی گئی۔ ان کا شناختی کارڈ تاحال بند ہے اور وہ اپنی شناخت کی بحالی کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔

وحید مراد نے اعلیٰ حکام اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری ایکشن لیں، اور اس غلطی کو درست کر کے اُن کا شناختی کارڈ بحال کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف ان کا نہیں بلکہ ایسا واقعہ اگر دوسروں کے ساتھ بھی پیش آئے تو کئی شہری قانونی شناخت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

یہ واقعہ اداروں میں موجود خامیوں اور نگرانی کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ نادرا جیسے حساس ادارے میں اگر اتنی بڑی کوتاہی ممکن ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سسٹم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہر شہری کا یہ بنیادی حق ہے کہ اس کی شناخت محفوظ، درست اور تسلیم شدہ ہو۔ غلط اندراجات یا جعلی ڈیٹا کی بنیاد پر کسی فرد کو “زندگی” کے دائرے سے خارج کر دینا ایک خطرناک عمل ہے جس پر فوری توجہ ضروری ہے۔

Most Popular