نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ کو 850 کروڑ کا قانونی نوٹس جاری
نوجوت سنگھ سدھو، بھارت کے سابق کرکٹر اور سیاستدان، نے حال ہی میں کینسر کے علاج کے حوالے سے ایک متنازعہ دعویٰ کیا۔ ان کے مطابق، خوراک میں تبدیلی اور دیسی طریقوں سے ان کی اہلیہ کا چوتھے اسٹیج کا کینسر ختم کر دیا گیا تھا۔ نوجوت سنگھ سدھو نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو ڈاکٹروں نے بچنے کے صرف 5 فیصد امکانات بتائے تھے، لیکن خوراک کی تبدیلی اور بہتر غذا کی مدد سے وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئیں۔
اسی دوران، نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ کو 850 کروڑ کا قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے دعوے کا ثبوت پیش کریں۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو انہیں 850 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
سدھو نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے علاج کے لیے خوراک میں ریفائنڈ تیل کے بجائے کھوپرے، زیتون اور بادام کے تیل کا استعمال کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، انہوں نے ایک سخت ڈائٹ پلان ترتیب دیا جس سے ان کی اہلیہ کو کینسر کو شکست دینے میں مدد ملی۔
نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ کو 850 کروڑ کا قانونی نوٹس کا مسئلہ اس وقت زیادہ سنگین ہو گیا جب چھتیس گڑھ سول سوسائٹی نے یہ نوٹس جاری کیا، جس میں یہ کہا گیا کہ سدھو کے دعوے سے کینسر کے مریضوں میں گمراہ کن معلومات پھیل سکتی ہیں۔
۔
:متنازعہ اور قانونی نوٹس
نوجوت سنگھ سدھو کے اس دعوے پر نہ صرف کینسر کے ماہرین بلکہ عوامی سطح پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کے اس دعوے کے بعد، چھتیس گڑھ سول سوسائٹی نے نوجوت کور کو قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے دعوے کا ثبوت پیش کریں۔ ورنہ انہیں 850 کروڑ روپے کی رقم ادا کرنی ہوگی۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ نوجوت سنگھ سدھو کے دعوے لوگوں کے ذہنوں میں ایلوپیتھک ادویات اور علاج کے بارے میں منفی رجحانات پیدا کریں گے۔ اس دعوے کا مقصد کینسر کے مریضوں کو اپنی ادویات چھوڑنے کی ترغیب دینا ہے، جو ان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
:دعوے کی حقیقت اور صحت پر اثرات
یہ دعویٰ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ غیر ثابت شدہ دعوے کینسر جیسے موذی مرض کے علاج کے بارے میں کتنا خطرناک ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ خوراک اور قدرتی علاج کے فوائد پر بات کی جاتی ہے، لیکن کینسر کے علاج میں سائنسی تحقیقات اور ماہر ڈاکٹروں کا کردار بہت اہم ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سدھو کے دعوے نے طبی ماہرین اور عوام میں ایک بحث چھیڑ دی ہے۔ بعض لوگ اس دعوے کو ایک امید کی کرن کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن دوسری طرف، زیادہ تر ڈاکٹرز اور صحت کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کینسر کے علاج کے لیے سائنسی تحقیق اور معیاری علاج ہی سب سے مؤثر ہے۔
:خوراک اور متبادل علاج
کینسر کے علاج کے حوالے سے قدرتی علاج اور خوراک کی تبدیلی پر کئی تحقیقات کی گئی ہیں۔ مختلف قسم کے سپلیمنٹس، جڑی بوٹیوں اور خوراک کے پلانز پر تحقیق کی گئی ہے، جن کا مقصد کینسر کے مریضوں کی صحت کو بہتر بنانا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ ایسے کسی بھی علاج کو شروع کرنے سے پہلے مریض اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
نوجوت سنگھ سدھو کے دعوے کے بعد، یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا خوراک کے ذریعے کینسر کا علاج ممکن ہے؟ اس سوال کا جواب ابھی تک سائنسی طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔ تاہم، کینسر کے مریضوں کے لیے صحت مند خوراک کا انتخاب ایک معاون علاج ہو سکتا ہے، مگر یہ علاج مکمل طور پر کینسر کے خلاف نہیں ہو سکتا۔
:کینسر کے مریضوں کے لیے رہنمائی
کینسر کے مریضوں کو ہمیشہ اپنے علاج کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ خوراک، ورزش، اور قدرتی علاج کے بارے میں گمراہ کن معلومات سے بچنا ضروری ہے۔ اگرچہ قدرتی علاج اور خوراک کی تبدیلی صحت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہے، لیکن کینسر جیسے سنگین مرض کا علاج سائنسی طریقوں سے ہی ممکن ہے۔