Monday, September 8, 2025
ہومPoliticsپاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

بھارت کی جانب سے معاہدہ معطل کرنے کا اعلان

بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری بارڈر چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس کے بعد کیا گیا۔

پاکستانیوں کو ویزہ منسوخی اور ملک چھوڑنے کا حکم

بھارتی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ سارک کے تحت تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کیے جارہے ہیں جبکہ بھارت میں مقیم پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) ایک تاریخی آبی معاہدہ ہے جو 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس کا مقصد دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی بنیاد پر تنازع پیدا نہ ہو۔

معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم

معاہدے کے مطابق 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو تقسیم کیا گیا، جس میں 80 فیصد مغربی دریا یعنی سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کے حصے میں آئے جبکہ مشرقی دریا راوی، بیاس اور ستلج بھارت کو دے دیے گئے۔ بھارت کو کچھ مخصوص حد تک مغربی دریاؤں کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور بجلی بنانے کی اجازت دی گئی، تاہم بھارت نے اس اجازت کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے دریاؤں پر کئی پن بجلی منصوبے تعمیر کیے جو معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔

معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں اور رابطوں کا فقدان

گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنرز کا سالانہ اجلاس بھی نہیں ہو سکا۔ آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022 کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ معاہدے کے تحت سال میں ایک اجلاس ہونا ضروری ہے لیکن پاکستان کی طرف سے متعدد خطوط کے باوجود بھارت نے جواب نہیں دیا۔

کیا بھارت یکطرفہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے؟

وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدہ ایک دو طرفہ بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔ یہ معاہدہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں بلکہ عالمی بینک سمیت کئی دیگر فریقوں کی شمولیت سے طے پایا، اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی یا خاتمہ دونوں ممالک کی باہمی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب

بھارت کے ان اقدامات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت نے جس نوعیت کے اقدامات کیے ہیں، ان کا بھرپور جواب اجلاس میں زیر غور آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت معاہدہ اس طرح یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کر سکتا ہے؟

Most Popular