ابتدائی رونا: سانس کی ابتدا اور زندگی کا آغاز
جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ روتا ہے، اور اکثر لوگ اسے محض جذباتی لمحہ سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ رونا انسانی جسم کے نظامِ تنفس کے لیے ایک نہایت اہم “آن سوئچ” (On switch) ہوتا ہے۔ یہ رونا بچے کے پھیپھڑوں کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ پہلا سانس لے سکے۔
پہلا سانس: پھیپھڑوں کی صفائی اور ہوا کا داخلہ
رحم مادر میں بچہ ایک محفوظ پانی سے بھرے ماحول میں ہوتا ہے جہاں اس کے پھیپھڑے مائع سے بھرے ہوتے ہیں۔ جیسے ہی بچہ دنیا میں آتا ہے، اس کے جسم کو فوری طور پر ایک بڑا بدلاؤ درپیش ہوتا ہے۔ بچے کا پہلا زور دار اور تیز رونا اُس مائع کو پھیپھڑوں سے باہر نکال کر، ہوا کو اندر داخل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس عمل سے پھیپھڑے پہلی بار پوری طرح کھل جاتے ہیں اور آکسیجن خون میں شامل ہونا شروع ہو جاتی ہے، جو بچے کی زندگی کے لیے پہلی بنیادی ضرورت ہے۔
زندگی کا پہلا نظامِ تنفس اور جسمانی تبدیلیاں
پہلے رونے سے بچے کی ناک اور گلا صاف ہو جاتے ہیں، جس سے سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، جیسے ہی آکسیجن خون میں شامل ہوتی ہے، دل کے اندرونی نظام میں بھی تبدیلی آتی ہے اور رحم کے اندر جو بند راستے تھے وہ کھل جاتے ہیں، یوں پورا جسم فعال ہونے لگتا ہے۔ بچے کی جلد کی رنگت بھی آہستہ آہستہ سرخ ہونا شروع ہو جاتی ہے، جو ایک صحت مند نظام کی علامت ہوتی ہے۔
اگر بچہ نہ روئے تو کیا ہوتا ہے؟
بعض اوقات بچے کی پیدائش کے وقت وہ روتا نہیں، جس پر ڈاکٹر فوری توجہ دیتے ہیں۔ اگر رونا نہ آئے تو بعض اوقات ہلکی تھپکی یا آکسیجن کی ضرورت پیش آتی ہے تاکہ بچے کے نظامِ تنفس کو متحرک کیا جا سکے۔ رونا نہ آنے کی صورت میں بچے کے جسم میں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے، جو دماغ اور دوسرے اعضاء کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔
نتیجہ: رونا، زندگی کا آغاز ہے
بچے کا پہلا رونا زندگی کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے وہ دنیا میں اپنی موجودگی کا اعلان کرتا ہے اور اس کے جسم کا سب سے پہلا نظام — نظامِ تنفس — کام کرنا شروع کرتا ہے۔ اس لیے یہ رونا محض جذباتی لمحہ نہیں بلکہ سائنسی طور پر ایک ناگزیر عمل ہے۔