قراردادِ پاکستان 23 مارچ 1940ء کی تاریخی اہمیت
23 مارچ 1940ء برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ لاہور کے منٹو پارک (موجودہ اقبال پارک) میں آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایک علیحدہ مسلم ریاست کے قیام کی قرارداد منظور کی گئی۔ یہ دن مسلمانوں کی جدوجہدِ آزادی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئے عزم اور ولولے سے ہمکنار کرتا ہے۔
پس منظر
1937ء کے انتخابات میں کانگریس نے مختلف صوبوں میں حکومتیں قائم کیں، جس کے دوران مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا۔ ہندو اکثریتی حکومتوں نے مسلمانوں کے مذہبی، ثقافتی اور معاشرتی حقوق کو محدود کرنے کی کوشش کی، جس سے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔ ان حالات نے آل انڈیا مسلم لیگ کو مزید متحرک کر دیا اور مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔
قراردادِ لاہور
22 سے 24 مارچ 1940ء کے اجلاس میں مولوی اے کے فضل الحق نے قرارداد پیش کی، جو بعد میں قراردادِ پاکستان کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس قرارداد میں کہا گیا کہ برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاستیں قائم کی جائیں جہاں وہ اپنی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزار سکیں۔ اس قرارداد کو قائداعظم محمد علی جناح سمیت دیگر مسلم رہنماؤں کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی۔
قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ قومیں ہیں، جن کے مذہب، ثقافت، روایات، معیشت اور سماجی اقدار ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کو ایک ایسی ریاست کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنے مذہبی اور معاشرتی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔
ہندو رہنماؤں اور پریس نے اس قرارداد کی سخت مخالفت کی اور اسے ناقابلِ عمل قرار دیا، مگر مسلمانوں کے لیے یہ ایک امید کی کرن بن گئی۔ اس قرارداد نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئے اتحاد اور جذبے کے ساتھ ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنے کی سمت دی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں نے آزادی کے لیے اپنی جدوجہد کو مزید منظم کیا، جس کے نتیجے میں سات سال بعد 14 اگست 1947ء کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔
یومِ پاکستان
پاکستان کے قیام کے بعد 23 مارچ کو ہر سال یومِ پاکستان کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن ملک بھر میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جن میں سب سے نمایاں مسلح افواج کی پریڈ ہے، جو اسلام آباد میں منعقد ہوتی ہے۔ اس موقع پر قوم اپنے قومی ہیروز کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں، سرکاری و نجی تنظیموں میں تقریبات منعقد ہوتی ہیں، جن میں تحریکِ پاکستان کی جدوجہد کو اجاگر کیا جاتا ہے اور نئی نسل کو اس تاریخی دن کی اہمیت سے روشناس کرایا جاتا ہے۔
قراردادِ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک واضح نصب العین ثابت ہوئی۔ یہ نہ صرف ایک قرارداد تھی بلکہ ایک عہد تھا، ایک خواب تھا جو 1947ء میں حقیقت میں بدلا۔ اس قرارداد نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی اور آج بھی ہمیں یکجہتی، قربانی اور خودمختاری کی اہمیت کا درس دیتی ہے۔ 23 مارچ ہمیں اس عہد کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے بزرگوں نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے لیے کیا تھا۔ ہمیں اس دن کی روح کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے تاکہ پاکستان حقیقی معنوں میں ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی ریاست بن سکے۔
یہ بھی پڑھیں: زمین سے محبت کا عالمی دن: آج ارتھ آور منایا جا رہا ہے