پہلا پیراگراف – صدر ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکام آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں تاکہ دو طرفہ تجارتی ٹیرف پر مذاکرات کیے جا سکیں۔ جوائنٹ بیس اینڈریوز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر کام کر رہے ہیں، اور یہ بات دونوں ملکوں پر واضح کر دی ہے کہ اگر وہ جنگ میں ملوث ہوں تو امریکا کو کسی بھی ڈیل میں دلچسپی نہیں ہوگی۔
دوسرا پیراگراف – جنگ سے تجارت تک
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکا ہے، اور اس کامیابی پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایسے ممالک آپس میں گولیاں چلاتے ہیں، لیکن امریکا نے انہیں تجارت کی راہ پر ڈالا، اور اسی ذریعے سے امن کی کوشش کی گئی۔
تیسرا پیراگراف – پاکستان کا ردعمل
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس سے ایک روز قبل بیان دیا تھا کہ ان کا امریکا کے تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر سے رابطہ ہوا ہے اور اس ملاقات میں دونوں جانب سے مثبت ماحول میں مؤقف کا تبادلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات کا آغاز ہوگا اور دونوں ممالک نے اس عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
چوتھا پیراگراف – بھارت کی سرگرمیاں
وسری جانب، بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور تجارتی معاہدوں پر بات کی تھی۔ اطلاعات ہیں کہ بھارت امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر کے ٹھیکے دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اور جولائی کے اوائل میں امریکا-بھارت معاہدے پر دستخط کا امکان ہے۔
پانچواں پیراگراف – ٹرمپ کا متواتر مؤقف
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اوول آفس میں ایلون مسک کی موجودگی میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر بات کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے میں امریکا کا کلیدی کردار رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ان ملکوں کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتے جو ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوں۔
چھٹا پیراگراف – پاکستان کی سفارتی کامیابی
ٹرمپ کی ان تمام باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی امن کی کوششوں اور سفارتی حکمت عملی نے عالمی سطح پر اثر دکھایا ہے، جبکہ بھارت کی اشتعال انگیزی نے اسے مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ حال ہی میں بھارتی وزیراعظم کے بیان کہ “پاکستانیوں کے لیے ہمارے پاس گولیاں موجود ہیں” کے بعد امریکا کی طرف سے ایسی باتیں آنا بھارت کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے شام پر عائد پابندیاں باضابطہ طور پر اٹھالیں