Saturday, April 19, 2025
ہومArticlesفرعون کے دور میں ہفتہ 10 دن کا تھا - تاریخی حقیقت...

فرعون کے دور میں ہفتہ 10 دن کا تھا – تاریخی حقیقت اور اثرات

فرعون کے دور میں ہفتہ 10 دن کا تھا

فرعون کے دور میں ہفتے کے دنوں کی تعداد 10 کرنے کی بات مختلف تاریخوں اور روایات میں مختلف طریقوں سے پیش کی جاتی ہے، لیکن اس کا واضح ذکر قرآن یا کسی مستند تاریخی ماخذ میں نہیں ملتا۔ کچھ محققین اور روایات کا کہنا ہے کہ فرعون نے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے وقت کی پیمائش میں تبدیلی کی تھی۔

فرعون کا اقتدار اور حکومتی حکمت عملی

فرعون ایک طاقتور حکمران تھا جو اپنے آپ کو خدائی نمائندہ سمجھتا تھا اور اپنی حکومت کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کرتا تھا۔ اس نے اپنے اقتدار کو مزید مستحکم کرنے اور حکومت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی انتظامی اور سماجی تبدیلیاں کیں۔ ان تبدیلیوں میں وقت کی پیمائش میں تبدیلی بھی شامل تھی تاکہ وہ اپنے معاشرتی اور اقتصادی نظام پر بہتر کنٹرول حاصل کر سکے۔

مذہبی نقطہ نظر

قرآن اور دیگر مذہبی کتابوں میں فرعون کا ذکر اس کے ظلم، غرور اور خدا کے احکام سے انکار کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ اس نے اپنے عوام کو اپنی عبادت کرنے پر مجبور کیا اور خدا کی ہدایات کو نظرانداز کیا۔ یہی غرور تھا جس نے اسے خدا کے مقابلے میں کھڑا کیا اور اس نے اپنے اقتدار کو خدائی اختیارات کے ساتھ موازنہ کیا۔ اس کے مطابق اس نے اپنے حکومتی نظام میں ایسے قوانین کو نافذ کرنے کی کوشش کی جو خدا کی ہدایات سے متصادم تھے۔

فرعون کا مقصد اپنے نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا تھا اور اس کے اقتدار کی بنیاد اپنے بنائے گئے اصولوں پر تھی۔ یہ قدم مذہبی اصولوں سے انحراف تھا جس کا نتیجہ اللہ کی طرف سے آنے والی سزا کی صورت میں نکلا۔

 مزید پڑھیں: فرعون رامسیس دوم کا پاسپورٹ کیوں بنایا گیا؟

Most Popular