افغانستان کے ساتھ تعلقات اور دہشتگردی پر وزیراعظم کا مؤقف
افغانستان سے تعلقات کی اہمیت
وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ہی دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن بن سکتا ہے۔ لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب دہشتگرد عناصر کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
پاراچنار میں حکومت کی فوری مدد
وزیراعظم نے پاراچنار میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے طبی امداد فراہم کی۔ شدید زخمیوں کو فوری طور پر اسلام آباد منتقل کیا گیا تاکہ ان کی جانیں بچائی جا سکیں۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ کا عزم
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے، لیکن ہماری سکیورٹی فورسز ان کے خلاف ہر محاذ پر صف آرا ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشتگردی کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
سرحدی استحکام کی ضرورت
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد کو پرامن رکھنے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں معاشی تعاون اور ترقی کے ذریعے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
افغان حکومت کے لیے سخت مؤقف
انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے ہاتھوں استعمال ہونے سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کو اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کیا ہے اور ہم دہشتگردی کے خلاف تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ لیکن ہماری سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
مشترکہ اقدامات کی ضرورت
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو معیشت، تعلیم، اور صحت جیسے شعبوں میں مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ دہشتگردی کے خلاف ایک جامع حکمت عملی بنانی ہوگی تاکہ دونوں ممالک میں امن اور ترقی کا خواب پورا ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاڑہ چنار مظاہرین کا انتباہ: 72 گھنٹوں میں راستے نہ کھلے تو ملک بھر کے راستےبند