Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsسربیا میں حکومت مخالف احتجاج، وزیراعظم میلوس ووچیوچ کا استعفیٰ

سربیا میں حکومت مخالف احتجاج، وزیراعظم میلوس ووچیوچ کا استعفیٰ

سربیا میں حکومت مخالف احتجاج، وزیراعظم میلوس ووچیوچ کا استعفیٰ، ملک میں سیاسی بے یقینی اور کشیدگی میں اضافہ

سربیا میں حکومت مخالف احتجاج عروج پر، وزیراعظم مستعفی سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا۔ سربیا میں حکومت کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری مظاہروں کے نتیجے میں وزیراعظم “میلوس ووچیوچ”نے استعفیٰ دے دیا۔ یہ فیصلہ صدر“الیگزینڈر ووچچ “کے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد آیا، جس میں انہوں نے کابینہ میں “فوری اور جامع ردوبدل” کا عندیہ دیا تھا۔

احتجاج کی وجوہات: عوامی غصہ کیوں بڑھا؟

سربیا میں حالیہ مظاہرے نومبر میں “نووی ساد” کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حادثے کے بعد شروع ہوئے، جس میں15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ عوامی دباؤ کے تحت حکومت نے ٹرانسپورٹ، تعمیرات اور تجارت کے وزرا کو برطرف کر دیا، لیکن طلبہ نے مزید سخت مطالبات پیش کیے، جن میں چینی کمپنیوں کو دیے گئے معاہدوں کی تفصیلات عام کرنا بھی شامل تھا۔

احتجاج میں شدت، اپوزیشن کا عبوری حکومت کا مطالبہ

ملک بھر میں طلبہ دھرنے دے رہے ہیں اور حکمران جماعت کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے صدر ووچچ سے “عبوری حکومت” کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے، تاکہ انتخابات کے لیے ایک شفاف ماحول فراہم کیا جا سکے۔

صدر ووچچ کو امید ہے کہ وزیراعظم کا استعفیٰ مظاہروں کی شدت کم کر دے گا، لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ایک وقتی حربہ ہے، اور عوام حکومت کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب، امریکا اور یورپی یونین سربیا پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روس سے فاصلہ اختیار کرے، جبکہ حکومت داخلی مسائل کے حل کے بجائے اسے “غیر ملکی سازش” قرار دے رہی ہے۔۔

کیا یہ احتجاج ووچچ حکومت کے لیے خطرہ ہے؟

ماضی میں سربیا میں احتجاجی تحریکیں بلغراد تک محدود رہی ہیں، لیکن اس بار یہ پورے ملک میں پھیل چکی ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مظاہرے اسی شدت سے جاری رہے، تو یہ صدر ووچچ کی دہائی پر محیط حکمرانی کے خاتمے کا سبب بن سکتے

یہ بھی پڑھیں: امریکی امداد کی معطلی: پاکستان پر اثرات اور عالمی سطح پر تبدیلیاں

Most Popular