تفصیلی عدالتی فیصلہ جاری
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد مظاہروں سے متعلق تھانہ رمنا حملہ کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں پی ٹی آئی کے 11 کارکنان اور ایک رکنِ قومی اسمبلی کو دہشت گردی کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ان افراد نے ریاستی اداروں پر حملہ کر کے حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی۔
عدالت کا مؤقف: پُرتشدد احتجاج دہشتگردی ہے
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ احتجاج کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہیں بلکہ ریاستی اداروں پر منظم حملے تھے۔ عدالت نے واضح کیا کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے، مگر قانون، پولیس پر فائرنگ، جلاؤ گھیراؤ، اور عوام و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ان اقدامات کو سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق دہشتگردی کے زمرے میں لایا گیا۔
11 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں
عدالت نے پی ٹی آئی کے 11 کارکنان اور ایک ایم این اے کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنائی، تاہم چونکہ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گی، اس لیے ہر مجرم کو 10 سال قید کاٹنی ہوگی۔ سزا یافتہ افراد کا تعلق نوشہرہ، پارہ چنار، اپر دیر، چترال، مردان، کیلاش، ہری پور، سرگودھا، باغ، مانسہرہ اور اسلام آباد سے ہے، جبکہ ایک افغان نژاد فرد بھی شامل ہے۔
اسلام آباد میں حملے کی سنگینی
فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد کو ایک محفوظ اور حساس شہر سمجھا جاتا ہے جہاں غیر ملکی سفارت خانے بھی موجود ہیں، ایسے شہر میں پولیس اسٹیشن پر اسلحہ سے حملہ انتہائی سنگین جرم ہے، جس سے عوامی سلامتی اور حکومتی رٹ کو نقصان پہنچا۔
اجتماعی جرم، اجتماعی سزا
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ چونکہ جرم اجتماعی طور پر کیا گیا، اس لیے تمام ملزمان کو یکساں طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا۔ پراسیکیوشن کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مقدمہ ثابت ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور؛ غازی آباد میں گھر کے اندر زور دار دھماکا، 3 افراد زخمی