انتخابی مطالبات سے ہٹ کر سیاسی بقاء پر توجہ مرکوز
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات، جیسے نئے انتخابات، حکومت کی تبدیلی، اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی اب اپنی توانائی کا بڑا حصہ جیل میں قید قیادت کو ریلیف دلانے اور مشکل سیاسی ماحول میں دوبارہ جگہ بنانے پر مرکوز کر رہی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ سے تصادم اب غیر حقیقت پسندانہ تصور
پارٹی ذرائع کے مطابق بیشتر سینئر رہنماؤں کو احساس ہو چکا ہے کہ ملکی تاریخ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست محاذ آرائی بے نتیجہ ہے۔ اس پس منظر میں پارٹی اب حکمت عملی کے تحت تصادم کے بجائے سیاسی بقاء کی جانب گامزن ہے۔
عمران خان کی رہائی ممکن نہیں، اعتماد کا فقدان برقرار
پارٹی قیادت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گہرا عدم اعتماد ہے، جو کسی ڈیل یا مفاہمت کو بھی غیر مؤثر بناتا ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کیلئے سب سے اہم چیز اقتدار میں واپسی نہیں بلکہ 2028 کے شفاف انتخابات کیلئے خود کو زندہ رکھنا ہے۔
نظام کی تبدیلی میں ناکامی، عدلیہ اور عالمی برادری سے مایوسی
پی ٹی آئی نے عدلیہ پر بھی اعتماد کھو دیا ہے، جب کہ بین الاقوامی برادری نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ ’ہائبرڈ سسٹم‘، یعنی اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں قائم سیاسی نظام، بدستور قائم رہے گا، اور اسے ختم کرنے کی کوششیں بے نتیجہ رہی ہیں۔
عوامی مقبولیت کا سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہو سکا
شہری اور نوجوان طبقے میں مقبولیت کے باوجود پارٹی اسے سیاسی کامیابی میں بدلنے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹی قیادت اب مانتی ہے کہ فوج سے محاذ آرائی کی پالیسی غلطی تھی، لیکن ساتھ ہی سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ مفاہمت کی صورت میں کیا عمران خان کو دوبارہ قبول کیا جائے گا؟
سوشل میڈیا بیانیہ بدستور سخت، مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ
رہنماؤں کی مفاہمت کی خواہش کے برعکس، پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے سوشل میڈیا ٹیم کو بیان بازی میں نرمی کی ہدایت نہیں دی، جس سے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
آئندہ حکمت عملی: قلیل مدتی ریلیف، تنظیم نو، اور انتخابی تیاری
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ایک عملی راستہ اپنانے کی ضرورت ہے: قیدی رہنماؤں کیلئے فوری ریلیف، نچلی سطح پر دوبارہ تنظیم سازی، اور آئندہ انتخابات کیلئے تیاری۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ پی ٹی آئی تصادم کو چھوڑ کر بقائے باہمی کی پالیسی اختیار کرتی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا