سعودی فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس زمینیں موجود ہیں:نیتن یاہو
عرب ممالک کی مذمت
عرب ممالک نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس تجویز پر شدید تنقید کی ہے جس میں انہوں نے فلسطینی ریاست کو سعودی عرب میں قائم کرنے کی بات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز ناقابل قبول اور غیر حقیقی ہے۔
نیتن یاہو کا متنازع بیان
امریکا کے دورے کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاس وسیع زمینیں موجود ہیں جہاں فلسطینی ریاست بن سکتی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کا ردعمل
فلسطینی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے بیان کو نسل پرستانہ اور امن دشمن قرار دیا۔ وزارت نے کہا کہ اس تجویز سے سعودی عرب کی خودمختاری کی توہین ہوئی ہے، جو کسی طور قبول نہیں کی جا سکتی۔
حماس رہنماؤں کی ایرانی صدر سے ملاقات
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے حماس رہنماؤں کی ملاقات ہوئی، جس میں اسرائیلی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی صدر نے سعودی عرب کے موقف کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور عالمی برادری سے اسرائیلی بیانات کی مذمت کا مطالبہ کیا۔
پی ایل او کا سخت ردعمل
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے اعلیٰ عہدیدار حسین الشیخ نے نیتن یاہو کے تبصرے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان سعودی عرب کی خودمختاری کے خلاف ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ فلسطینی ریاست صرف فلسطین کی سرزمین پر ہی قائم ہوگی۔
مصر کی مذمت
مصری حکومت نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تجویز سعودی خودمختاری کے خلاف ہے اور سعودی سیکیورٹی مصر کے لیے ریڈ لائن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ: کابینہ کی توثیق اور یرغمالیوں کا تبادلہ