سعودی عرب ریکوڈک منصوبے میں 20 فیصد حصص خریدنے کیلئے تیار
سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا امکان
سعودی عرب کی مائننگ فنڈ پاکستان کے ریکوڈک پراجیکٹ میں حصص خریدنے کے لیے تیار ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی تانبے کی کانوں میں سے ایک بن جائے گا، جس سے سعودی عرب کو معدنیات کے حصول میں فائدہ حاصل ہو گا۔ اس سرمایہ کاری سے سعودی عرب کو عالمی سطح پر دھاتوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی، خاص طور پر صنعتکاری کے شعبے میں۔
منارا منرلز کا ارادہ
منارا منرلز، جو کہ 9 بلین ڈالرز کے اس کمپلیکس کا 10 سے 20 فیصد حصہ خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، سعودی عرب کی مائننگ کمپنی ہے۔ یہ کمپنی کینیڈا کی بیرک گولڈ کے ساتھ مل کر ریکوڈک پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرے گی۔ یہ پراجیکٹ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف توانائی کی کمی کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ بڑی تعداد میں نوکریوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
پاکستان کا کردار
پاکستان کی حکومت کے پاس اس منصوبے کا 25 فیصد حصہ ہے، جو کہ 500 ملین سے ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو نہ صرف اقتصادی فائدہ ہو گا بلکہ اس منصوبے کے ذریعے جدید معدنیاتی ٹیکنالوجی اور جدید ترین سائنسی تحقیق بھی ممکن ہو سکے گی۔ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ اس معاہدے کی تفصیلات کو آخری مراحل میں پہنچا دیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ اگلے چھ ماہ میں حتمی شکل اختیار کرے گا۔
بیرک گولڈ کی جانب سے امیدیں
بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ثابت ہو گا اور عالمی سطح پر اس کی اقتصادی پوزیشن مضبوط کرے گا۔ سعودی عرب کی سرمایہ کاری پورے منصوبے کے لیے فائدہ مند ہو گی کیونکہ سعودی عرب کے سرمایہ کاری سے نہ صرف پاکستان کی اقتصادی حالت مستحکم ہو گی، بلکہ عالمی سطح پر سعودی عرب کے معدنیات کے شعبے میں مزید ترقی بھی ہو گی۔
پاکستان اور سعودی عرب کے وزراء کی ملاقات
پاکستان اور سعودی عرب کے وزراء نے اس منصوبے کے لیے اپنی پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے شہر ریاض کا دورہ کر کے معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت کر چکا ہے۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے اس موقع پر کہا کہ معاہدے کی حتمی شکل اگلے چھ ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ سعودی عرب کے وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ سعودی عرب کی معدنیات کی ضروریات کے پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
منارا کا موقف
سعودی عرب کے وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف نے کہا کہ منارا کمپنی کے ساتھ معاہدہ سعودی عرب کے لیے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مملکت اپنی مستقبل کی صنعتکاری اور معدنیات کی ضروریات کو پورا کرے۔ یہ معاہدہ سعودی عرب کی معدنیات کی مارکیٹ میں اہم تبدیلی لا سکتا ہے، اور مملکت کی طویل مدتی اقتصادی پالیسی کے مطابق ہوگا۔
بیرک گولڈ کو فائدہ
ریکوڈک منصوبہ بیرک گولڈ کے لیے ایک بڑا فائدہ ثابت ہو گا، جس نے مالی حکومت کے ساتھ تنازع کے بعد عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو متاثر ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل بیرک گولڈ کے لیے مالی مشکلات کا حل ثابت ہو گی اور اسے اپنی عالمی ساکھ کو دوبارہ استوار کرنے کا موقع ملے گا۔
سعودی عرب کی امداد
سعودی عرب پاکستان کا سب سے بڑا بیرونی قرض دہندہ ہے، اور اس نے پاکستان کو مالی بحران سے نمٹنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کو قرضوں کے رول اوور، مرکزی بینک کے ذخائر اور تیل کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ یہ سعودی عرب کی پاکستان کے ساتھ گہری اقتصادی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں تعمیراتی منصوبےبنگلہ دیشی مزدوروں کی بھرتی اور وژن 2030 کا کردار