حادثے کا پس منظر
دریائے سوات میں سیلابی ریلے کے باعث 26 جون کو ہونے والے افسوسناک واقعے میں مردان کے نواں کلی رستم سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے کئی افراد بہہ گئے۔ مرنے والوں میں دو بچے، ایک بھانجا اور خاندان کے دیگر افراد شامل تھے۔ حادثے کے وقت یہ سب دریا میں کھڑے ہو کر تصاویر بنوا رہے تھے۔
زندہ بچ جانے والے کا بیان
سانحے میں بچ جانے والے 60 سالہ روح الامین نے بتایا کہ وہ دریا کے اندر تصویر بنوا رہے تھے کہ اچانک پانی تیزی سے بڑھا، وہ تقریباً ڈھائی گھنٹے دریا کے بیچ مدد کے لیے کھڑے رہے، لیکن کوئی امداد نہ پہنچی۔
قیمتی جانوں کا ضیاع
سیلابی ریلے میں جاں بحق ہونے والوں میں 36 سالہ فرمان احمد بھی شامل تھے، جو سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے۔ ان کے انتقال سے تین بچے یتیم ہو گئے۔ متاثرہ خاندان سیر و تفریح کی غرض سے سوات آیا تھا، انہیں یہ اندازہ نہ تھا کہ دریا کی سطح اچانک بلند ہو جائے گی۔
امدادی کارروائیاں
حادثے میں مجموعی طور پر 17 افراد بہہ گئے، جن میں سے 4 کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ 12 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ایک شخص کی تلاش تاحال جاری ہے۔ جاں بحق افراد میں ایک خاندان کا تعلق مردان اور دوسرے کا سیالکوٹ سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں مون سون سسٹم کمزور، اگلی بارشیں کب ہوں گی؟