امریکا نے ممبئی حملوں کے ملزم تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کر دیا
تہور حسین رانا کی حوالگی: بھارت میں ہائی پروفائل سیکیورٹی کے تحت پیشی کی تیاری
نئی دہلی: امریکا نے 2008 کے ممبئی حملوں میں مطلوب پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کر دیا، جسے خصوصی پرواز کے ذریعے دہلی منتقل کیا گیا۔ بھارتی خفیہ ادارے “را” اور قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کی ٹیموں نے رانا کو اپنی تحویل میں لیا۔
عدالت میں پیشی اور سیکیورٹی اقدامات
تہور حسین رانا کو دہلی کی پٹیالا ہاؤس کورٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، جہاں سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ تہور رانا کی حوالگی کو بھارت دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے۔
بھارتی الزامات اور رانا کا پس منظر
بھارت کا دعویٰ ہے کہ تہور حسین رانا کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ سے منسلک ہے اور اس نے 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی۔ تہور رانا، جو سابق فوجی ڈاکٹر اور کاروباری شخصیت ہے، نے اپنے اسکول کے دوست اور مرکزی ملزم ڈیوڈ ہیڈلی کی معاونت بھی کی تھی۔
امریکی عدالتی فیصلے اور حوالگی کا عمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور میں رانا کی حوالگی کی منظوری دی تھی، جبکہ رواں ماہ امریکی سپریم کورٹ نے رانا کی امریکا میں قیام سے متعلق درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد اس کی حوالگی کا عمل مکمل ہوا۔
ممبئی حملوں کا پس منظر
یاد رہے کہ 26 نومبر 2008 کو ممبئی میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس میں 166 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ بھارت ان حملوں کی ذمہ داری لشکرِ طیبہ پر عائد کرتا ہے، جبکہ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا میں جنگلات کی آگ بے قابو، 24 افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر