ٹیکس سلیبز میں نرمی پر غور
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی سے متعلق ایک متفقہ موقف سامنے آ رہا ہے۔ ایف بی آر اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں اس بات پر اصولی طور پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے کہ مختلف آمدنی کی سطحوں پر ٹیکس کی شرحوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔
متوقع ریلیف اور چیلنجز
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد کیا گیا تو آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے کو 56 سے 60 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ تاہم اس ریلیف کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالی خلا کو پر کرنے کے لیے ایف بی آر کو دیگر انکم ٹیکس اقدامات تجویز کرنا ہوں گے۔
پہلے سلیب پر ٹیکس میں نمایاں کمی
ایف بی آر کی تجویز کے مطابق، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح موجودہ 5 فیصد سے گھٹا کر 1 فیصد کر دی جائے گی۔ تاہم آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اس سطح پر کم از کم 1.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے تاکہ قومی خزانے میں فی شخص 9,000 روپے سالانہ ٹیکس جمع ہو سکے۔
زیادہ آمدنی والوں کے لیے بھی کمی کی تجویز
دیگر سلیبز میں بھی ڈھائی فیصد تک کی کمی کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ سب سے زیادہ آمدنی پر عائد ٹیکس کی شرح کو 35 فیصد سے کم کرکے 32.5 فیصد تک لانے کی سفارش کی گئی ہے۔
ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں
تاہم، اب تک یہ تجاویز ابتدائی سطح پر ہیں اور ان پر مکمل اتفاق رائے یا مالی اثرات کا حتمی تخمینہ طے نہیں ہو سکا۔ بجٹ کا اعلان 10 جون کو متوقع ہے، اور اسی موقع پر تنخواہ دار طبقے کے لیے مجوزہ ریلیف کا حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کردیا