امیدوں کے باوجود ملاقات نہ ہو سکی
پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور تاجروں کا ایک وفد اسلام آباد میں چار روز قیام کے بعد لاہور روانہ ہو گیا، تاہم وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات نہ کر سکا۔ وفد کو امید تھی کہ اس ملاقات کے ذریعے خاموش سفارتکاری کا آغاز ہوگا تاکہ عمران خان کو قانونی اور سیاسی ریلیف دیا جا سکے، مگر ان کوششوں میں کوئی کامیابی نہ ملی۔
وفد کا قیام طویل ہونے کا امکان
یہ وفد ہفتے کے روز پاکستان پہنچا تھا اور فی الحال واپسی کا کوئی واضح شیڈول طے نہیں۔ امکان ہے کہ یہ افراد اپنا قیام بڑھا دیں گے تاکہ اہم ملاقاتوں کی راہ ہموار ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو وفد کی موجودگی کا علم ہے، اور شاید وہ کسی موقع پر آمادہ ہو جائیں۔
ماضی میں ملاقات، حال میں تعطل
یہی وفد چند ماہ قبل بھی پاکستان آیا تھا اور اُس وقت عمران خان اور ایک اعلیٰ شخصیت سے ملاقات ممکن ہو گئی تھی، تاہم موجودہ سیاسی ماحول خاصا مختلف ہے۔ اسلام آباد میں اب تک وفد کی کسی اہم شخصیت سے ملاقات نہیں ہو سکی۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے رابطہ
وفد کا رابطہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں سے برقرار ہے جن میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان شامل ہیں۔ تاہم، پارٹی کا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ، سوشل میڈیا پر جارحانہ مہم، اور بین الاقوامی لابنگ حالات کو مزید پیچیدہ بنا چکے ہیں۔
فوج کا غیرسیاسی مؤقف اور وفد کی مایوسی
فوج پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست تعلق نہیں رکھے گی۔ ان حالات میں وفد کی سہولت کاری کی کوششیں رکاوٹوں کا شکار ہو گئیں، اور پارٹی کے سخت مؤقف نے تعمیری مکالمے کے امکانات محدود کر دیے ہیں۔ وفد کا موجودہ دورہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری کشیدگی اور مفاہمت کے تعطل کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تاریک قانونی و سیاسی مستقبل، عمران خان امریکا سے آئے ڈاکٹرز سے ملنے کیلئے تیار

