Sunday, September 7, 2025
ہومPoliticsبھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں...

بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کا پانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھا دیے

بھارت کی آبی جارحیت اور پانی کی گمشدگی پر سنگین سوالات

بھارت نے حالیہ دنوں میں یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے اور دریائے چناب سمیت پاکستانی دریاؤں کے پانی کو روکنے کا عمل تیز کر دیا ہے، جس سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کسی حملے سے کم نہیں اور اسے ایک ’واٹر اسٹرائیک‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

دریائے چناب اور جہلم پر بہاؤ میں خطرناک کمی

سابق انڈس واٹر کمشنر کے مطابق صرف دو دنوں میں دریائے چناب میں پانی کی آمد 40 ہزار 900 کیوسک سے گھٹ کر صرف 5 ہزار 300 کیوسک رہ گئی ہے۔ اسی طرح بھارت دریائے جہلم پر کشن گنگا منصوبے سے پانی کا اخراج کم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے مستقبل میں صورتحال مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔

بگلیہار اور سلال ڈیم کی بندش، اور نئے منصوبے

بھارت پہلے ہی بگلیہار اور سلال ڈیم کے دروازے بند کر چکا ہے اور اب وہ چناب بیسن میں مزید بڑے منصوبے، جیسے کہ پکل دل (1,000 میگاواٹ)، کیرو (624 میگاواٹ)، اور کوار (540 میگاواٹ) کی تعمیر میں مصروف ہے، جنہیں 2027-28 تک مکمل کرنے کا ارادہ ہے۔ ان منصوبوں سے پاکستان آنے والا پانی مزید کم ہو جائے گا۔

بھارت کی آبی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پر سوالات

ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی بڑے پیمانے پر ذخیرہ کرنے کی کوئی قابل ذکر سہولت موجود نہیں ہے۔ اس تناظر میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو پاکستانی دریاؤں کا پانی کہاں جا رہا ہے؟ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت یہ پانی اپنی زرعی زمینوں پر استعمال کر رہا ہے۔

تعلقات میں تناؤ اور انڈس واٹر کمیشن کا جمود

پاکستانی ماہرین نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ تین برس سے دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنرز کے اجلاس منعقد نہیں ہو رہے، اور پاکستان کو بھارتی منصوبوں کا دورہ کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی، جس سے پاکستان کے خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے۔

نتیجہ اور ماہرین کا انتباہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت ایک سنجیدہ نوعیت کا خطرہ ہے جو پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی، زراعت اور خطے کے استحکام کو متاثر کر سکتا ہے۔ پاکستان کو سفارتی، قانونی اور تکنیکی سطح پر فوری ردعمل دینا ہوگا تاکہ مستقبل میں پانی کے بحران سے بچا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کی پاکستان کیخلاف آبی جارحیت، بگلیہار کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے

Most Popular