Monday, September 8, 2025
ہومPoliticsصدر زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟...

صدر زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات

میموگیٹ اسکینڈل کے دوران دباؤ میں مبتلا صدر

فرحت اللہ بابر کی حالیہ کتاب ’’دی زرداری پریزیڈنسی‘‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2011 میں میموگیٹ اسکینڈل کے بعد جب اسلام آباد اور راولپنڈی کے تعلقات کشیدہ ہو چکے تھے، اُس وقت صدر آصف علی زرداری شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ اس کشیدہ صورتحال میں انہوں نے علاج کیلئے دبئی جانے کا فیصلہ کیا، مگر انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

صدر زرداری کی بگڑتی صحت اور دبئی روانگی کی تیاری

کتاب کے مطابق صدر زرداری کی صحت تیزی سے بگڑ رہی تھی اور ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین کو آذربائیجان سے فوری طور پر اسلام آباد بلایا گیا۔ صدر کو دماغی ایم آر آئی سمیت فوری علاج کی ضرورت تھی، تاہم انہوں نے آرمی اسپتال جانے سے انکار کر دیا۔ ان کے پاس صرف دو آپشن بچے: دبئی یا کراچی۔ بلاول بھٹو سے مشاورت کے بعد دبئی جانے کا فیصلہ ہوا، مگر ڈاکٹرز نے ان کی نازک حالت کے باعث فضائی سفر سے سختی سے روکا۔

سفیر حسین حقانی کو ساتھ لے جانے پر اصرار

ایک اور پیچیدہ مسئلہ یہ تھا کہ صدر زرداری کسی بھی صورت میں سفیر حسین حقانی کو پاکستان میں چھوڑنے پر تیار نہیں تھے۔ انہیں خدشہ تھا کہ اگر وہ اکیلے چلے گئے تو حسین حقانی پر فوجی دباؤ ڈال کر انہیں سلطانی گواہ بنایا جا سکتا ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ اس اسکینڈل کا اصل ہدف وہ خود ہیں، حقانی نہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی خبردار کیا کہ اگر حقانی ملک چھوڑ گئے تو یہ تاثر ملے گا کہ زرداری اور حقانی دونوں فرار ہو گئے ہیں، جو حکومت کو گرا سکتا ہے۔

ای سی ایل اور سفر میں تاخیر کا پس منظر

حقانی کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں شامل کر دیا گیا تھا۔ صدر زرداری کو حقانی کے بغیر لے جانے کے لیے یہاں تک تجویز دی گئی کہ انہیں بے ہوش کر کے منتقل کیا جائے، مگر اس تجویز پر عمل نہیں کیا گیا۔ جب آخر کار زرداری اور حقانی ہیلی کاپٹر پر سوار ہوئے تو پائلٹ نے دبئی سے لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کا کہا، جس پر صدر زرداری نے صاف انکار کیا کہ وہ کراچی نہیں جائیں گے اور دبئی کی اجازت کے لیے 30 گھنٹے بھی انتظار کریں گے۔

حساس سیاسی صورتحال اور حکومت کا خطرہ

فرحت اللہ بابر کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے زرداری کو یہ یقین دہانی کرائی کہ حسین حقانی کو وزیراعظم ہاؤس میں محفوظ رکھا جائے گا، مگر صدر اپنے فیصلے پر قائم رہے۔ یہ واقعہ اس وقت کے پاکستان کی حساس سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے، جس میں عدلیہ، فوج، میڈیا اور حکومتی اداروں کے درمیان عدم اعتماد اور کشیدگی عروج پر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر آصف علی زرداری مکمل صحتیاب، اسپتال سے ڈسچارج کر دیے گئے

Most Popular