Monday, December 1, 2025
ہومPoliticsبھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر سری...

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر سری لنکا میں بھی تشویش کی لہر

عالمی اعتماد پر ضرب

بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کے فیصلے نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ سری لنکا جیسے قریبی ممالک، جو اس وقت بھارت کے ساتھ بجلی، ایندھن، اور زمینی رابطوں سے متعلق اہم معاہدوں پر بات چیت کر رہے ہیں، اس فیصلے کے بعد شدید تشویش کا شکار ہو گئے ہیں۔

سری لنکن قیادت کی تشویش

سری لنکا میں سابق اقوام متحدہ کے سفیر دیان جیاتلیکا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بھارت اتنے بڑے عالمی ثالثی معاہدے کو بھی یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے تو پھر بھارت کے ساتھ مستقبل میں کسی بھی قسم کے اسٹریٹیجک یا توانائی سے متعلق معاہدے کرنا غیر دانشمندانہ فیصلہ ہو گا۔

عالمی قوانین کی خلاف ورزی

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا اور اس کے مطابق کوئی بھی فریق معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ اس معاہدے کے تحت دریاؤں کی تقسیم طے کی گئی تھی، جس کے تحت پاکستان کو دریائے سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر حق حاصل ہے، مگر بھارت حالیہ عرصے میں آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دریاؤں پر مختلف منصوبے شروع کر چکا ہے۔

جنوبی ایشیا میں علاقائی استحکام کو خطرہ

بھارت کی اس جارحانہ روش نے نہ صرف پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق کو خطرے میں ڈالا ہے، بلکہ خطے میں امن اور باہمی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ سری لنکا سمیت دیگر علاقائی ممالک اب بھارت کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو مشکوک نظروں سے دیکھنے لگے ہیں، جو مستقبل میں بھارت کے سفارتی تعلقات کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

Most Popular